اسرائیلی وزیرخارجہ سے ملاقات پر لیبیا میں ہنگامہ

امریکہ (مسعودابدالی سے) کو اپنے ایک ٹویٹ میں اسرائیلی وزیرخارجہ ایلی کوہن نے انکشاف کیا تھا کہ اکہ انھوں نے لیبیا کی وزیرخارجہ محترمہ نجلا المنقوش صاحبہ سے اٹلی میں ملاقات کی ہے۔ اس دوران لیبیا میں یہودی ورثے اور عبرانی اہمیت کے مقامات کے تحفظ پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ جناب کوہن نے ملاقات کو "تاریخی" اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی تشکیل میں "پہلا قدم" قرار دیا۔ اس خبر پر لیبیا میں سخت اشتعال پھیلا اور وزیراعظم عبدالحميد محمد الدبيبة نے وزیر خارجہ کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا۔نجلا صاحبہ نے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی تقریب میں سرِ راہ سلام کلام کو جناب کوہن نے ملاقات سمجھ کر بیان جاری کردیا۔ اب ڈاکٹر نجلا منقوش فرار ہوکر ترکیہ چلی گئی ہیں۔ پیر کو فلسطینی پرچم لہراتے ہزاروں افراد نے طرابلس میں وزارت خارجہ اور ایوان وزیراعظم پر مظاہرہ کیا اور اسرائیلی پرچم جلائے۔ مظاہرین اس بات پر سخت مشتعل تھے کہ زیرتحقیق وزیرخارجہ کو ملک سے جانے کی اجازت کیوں دی گئی۔ دوسری جناب ملاقات کی خبر جاری کرنے پر جناب کوہن سخت تنقید کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے قائد حزب اختلاف ییر لیپڈ نے کہا کہ جناب کوہن کے بچگانہ روئے نے اسرائیل اور وزیرخارجہ منقوش کو دنیا کے سامنے شرمندہ کردیا۔ لیبیا کی برسرازقتدار عبوری کونسل کے سربراہ اور اخوانی فکر سے وابستہ انصاف و تعمیر پارٹی (JCP)کے قائد خالد المصری کے مطابق حکومت نے ممنوعہ سرخ لکیر عبور کرلی ہے۔ اسرائیلی وزیرخارجہ کے انکشاف پر چچا سام بھی سخت ناراض ہیں۔ عبرانی چینل 13 کے مطابق اسرائیل میں امریکہ کی قائم مقام سفیر محترمہ اسٹیفنی ہلیلٹ Stephanie Hallett نے ایلن کوہن تک امریکی وزارت خارجہ کا پیغام پہنچایا جس میں کہا گیا کہ ابتدائی ملاقات کی خبر جاری کرکے اسرائیل نے لیبیا سے ملاقات کے تمام غیر رسمی راستے بند کردئے ہیں۔ لیبیائی عوام کے غیر معمولی ردعمل سے سعودی عرب میں بھی بیچینی ہے جہاں مبینہ طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملات حتمی مراحل میں ہیں۔

اسرائیلی وزیرخارجہ سے ملاقات پر لیبیا میں ہنگامہ