تیز رفتار اقتصادی ترقی کیلئے بڑھتے ہوئے افراط زر سے متاثرہ تعمیراتی صنعت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، مہر کاشف یونس

وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ تیز رفتار اقتصادی ترقی کیلئے بڑھتے ہوئے افراط زر سے متاثرہ تعمیراتی صنعت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ جمعرات کو یہاں انہوں نے آفاق شوکت موکل قصوری کی قیادت میں بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2021 میں تعمیراتی شعبے کا حصہ 1231 ارب روپے تھا اور اگلے سال یہ بڑھ کر 1409 ارب روپے ہو گیا ہے۔ اگر ہم موجودہ مالی سال کے ابتدائی مہینوں پر نظر ڈالیں تو سالانہ نمو 7 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ کے ساتھ کل لیبر فورس کا تقریباً 7.61 فیصد وابستہ ہے اور دنیا کا 5 واں بڑا آبادی والا ملک ہونے کی وجہ سے یہاں لیبر فورس کی کل تعداد تقریباً 69 ملین ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2.4 فیصد کی شرح سے بڑھتی ہوئی آبادی اور سی پیک کے تحت نئے میگا پراجیکٹس کے تناظر میں گھروں اور اس سے منسلک انفراسٹرکچر کی مانگ مزید بڑھ رہی ہے اس کے لیے تعمیراتی صنعت حکومت کی خصوصی توجہ کی متقاضی ہے تاکہ منصوبوں کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیراتی صنعت کی ترقی عالمی صنعت کے ہم پلہ ہے اس کا حجم 2022 میں 15.2 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ تعمیراتی صنعت مجموعی اندرونی منافع میں حصہ ڈالنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جو کہ گزشتہ سال کے 14.3 فیصد سے بڑھ کر رواں مالی سال میں 14.08 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی صنعت تیزی سے پھیل رہی ہے اور اسے حکومتی توجہ اور بڑے مراعاتی پیکج کی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل کے بڑے منصوبوں سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یہ اس صنعت میں پائیداری لانے اور دیگر چیلنجز کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانیت کی تاریخ، مٹی کی جھونپڑیوں اور پتھروں کی پناہ گاہوں سے لے کر میگا ہائی ویز اور بلند وبالا عمارتوں تک تعمیرات کا ارتقاءنئے تعمیراتی میٹیریل اور ٹیکنالوجیز میں بڑھتی ہوئی مہارت کا عکاس ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ حکومت کو میگا پراجیکٹس کی جلد تکمیل کے لیے جدید تعمیراتی مشینری کی درآمد پر رعایتوں کے علاوہ اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے مقامی ٹیکسوں میں خصوصی چھوٹ اور ریلیف دینا چاہیے۔

تیز رفتار اقتصادی ترقی کیلئے بڑھتے ہوئے افراط زر سے متاثرہ تعمیراتی صنعت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، مہر کاشف یونس