عمران خان گرفتار، شاہ محمود پارٹی قیادت کریں گے: پی ٹی آئی

(اسلام آباد (سجاد احمد سے پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق عمران خان کیا گرفتاری کے بعد وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پارٹی کی سربراہی کریں گے۔ اسلام آباد کی ایک سیشن کورٹ نے ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنا دی، جس کے بعد انہیں لاہور میں زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی میڈیا سیل کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے عمران خان کو گرفتار کر لیا۔ پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا کے کوآرڈینیٹر احمد جواد کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے۔ اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے آج دوپہر کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کروائیں اور وہ کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے۔‘ وارنٹ جاری: فیصلہ سنانے کے بعد عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو عمران خان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا کے وارنٹ جاری کر دیے۔ عدالت کی جانب سے آئی جی اسلام آباد، سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو وارنٹ بھجوائے گئے ہیں۔ وارنٹ کے مطابق جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو مزید چھ ماہ قید کاٹنا ہوگی۔ وارنٹ میں مزید کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد کو چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل بھجوانے کا اختیار دیا جاتا ہے اور سپریٹنڈ اڈیالہ جیل کو اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ مجرم عمران خان کو اڈیالہ جیل میں اپنی تحویل میں رکھیں۔‘ عمران خان کا پیغام: پی ٹی آئی میڈیا سیل نے عمران خان کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’جب تک یہ پیغام آپ تک پہنچے گا مجھے یہ گرفتار کر چکے ہوں گے اور میں جیل میں ہوں گا۔‘ ویڈیو میں عمران خان نے عوام سے اپیل کی کہ ’آپ نے گھروں میں نہیں بیٹھنا، یہ جدوجہد میں آپ کے لیے کر رہا ہوں۔‘ پرامن احتجاج کی کال‘ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے ’پرامن احتجاج‘ کی کال دی ہے۔ ترجمان پی ٹی آئی کے ایک بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت ایک جعلی ٹرائل کے ذریعے فیصلہ سنایا گیا۔ بیان کے مطابق ’دستور پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، تحریک انصاف کے کارکن اس ظلم و استبداد اور بے انصافی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ ’تحریک انصاف اپنے چیئرمین کی تلقین و ہدایات کی روشنی میں مکمل طور پر پرامن اور آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرے گی۔‘ بیان میں کہا گیا کہ ’تحریک انصاف کے ذمہ داران چیئرمین کی ہدایات کی روشنی میں سفّاک امپورٹڈ سرکار کے ہاتھوں گرفتار ہوئے بغیر سیاسی و تنظیمی حکمتِ عملی آگے بڑھائیں گے۔‘ کارکن گرفتار لاہور سے نامہ نگار ارشد چوہدری نے ایس پی محمد حمزہ کے حوالے سے بتایا کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے پر زمان پارک سے چار پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کر کے تھانہ ریس کورس میں بند کردیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے سیشن عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے متعصب فیصلہ قرار دیا۔ عدالتی کارروائی سیشن جج نے آج دو مرتبہ سماعت میں وقفہ لینے کے بعد 12 بجے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ساڑھے 12 بجے فیصلہ سنائیں گے۔ محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ ’ملزم نے اثاثے جان بوجھ کر چھپائے، تحائف سے متعلق غلط بیانی کی، جس سے بددیانتی ثابت ہوتی ہے۔‘ فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل سیشن جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کے وکلا کے پیش ہونے کے لیے سماعت میں دو بار وقفہ لیا تاہم عمران خان کے وکلا عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کا کہنا تھا کہ متعدد بار کیس کال کیا گیا لیکن ملزم کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔ سماعت 12 بجے دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ ’نیب کورٹ میں ہمارا بندہ ساڑھے 11 بجے گیا تھا۔ نیب کورٹ نے بتایا کہ نہ ملزم پیش ہوا ہے نہ کونسل پیش ہوا ہے۔‘ وکیل الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ’اس عدالت سے غلط بیانی کی گئی، عدالت کو بتایا گیا تھا کہ خواجہ حارث نیب کورٹ میں مصروف ہیں۔‘ لاہور ہائی کورٹ بار کے عہدے داروں کی مذمت لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اشتیاق احمد خان، نائب صدر ربیعہ باجوہ اور دیگر عہدے داروں نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جس عجلت میں سزا سنائی وہ فیئر ٹرائل اور متعلقہ قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے اور سزا سناتے وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بھی نظر انداز کیا گیا۔‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’چیئرمین تحریک انصاف کو صفائی کے حق سے محروم کر کے یہ فیصلہ سنایا گیا جو افسوس ناک ہے۔ ’اس طرح جلد بازی اور قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ اس فیصلے کے درپردہ قوتیں ہیں جو ملک میں جمہوری نظام کو چلنے نہیں دینا چاہتیں۔‘ ’اس بات پر بھی تشویش ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل جو سیاست دان اس عمل کا ساتھ دے رہے ہیں وہ اس چیز کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ آئندہ انہیں بھی غیر جمہوری قوتوں کی طرف سے اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ’پاکستان میں جمہوری ، سیاسی ، عدالتی نظام میں غیر جمہوری قوتوں کی مداخلت کی سیاہ تاریخ ہے اور یہ عمل جاری ہے۔‘ اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارروائی عمران خان کے خلاف جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے دائر درخواستوں میں سابق وزیراعظم کے خلاف اس مقدمے میں فوجداری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعے کو سیشن کورٹ سے

عمران خان گرفتار، شاہ محمود پارٹی قیادت کریں گے: پی ٹی آئی